الخلیل 29مئی(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)مہینوں بھوکا پیاسا رہ کر بھی زندہ رہنا ہمت اور حوصلے کی بات ہے۔ فلسطینی قوم ایسے عظیم سپوتوں اور جری ہیروز سے کے حوالے سے ایک ذرخیز قوم ہے جس نے محمد اسامہ القیق جیسے بہادر اور جواں مرد جوانوں کو جنم دیا۔اسامہ القیق وہ فلسطینی صحافی اور نوجوان دانشور ہیں جنہوں نے صہیونی ریاست کے اعصاب شکن آہنی شکنجوں اور جلاد صفت صہیونی جیلروں، فوجیوں اور خفیہ اداروں کے تفتیش کاروں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر یہ ثابت کیا ہے کہ فولادی عزم کے طوفان کے سامنے صہیونی مظالم کی ہرشکل خس وخاشاک کی طرح اڑتے چلے جاتے ہیں۔ بلا شبہ القیق نے 93مسلسل بھوک، پیاس اور امراض سے مقابلہ کر کے جو تکالیف اٹھائیں اس کی نظیر نہیں ملتی ۔ اس کے بچے، اہلیہ اور دیگر افراد خانہ جس کرب سے گذرے وہ بھی ناقابل بیان ہے مگر ان جملہ پریشانیوں کا ثمر القیق کو ملنے والا جرات و بہادری کا وہ ٹائٹل اور اعزاز ہے جس نے القیق کی جدوجہد کو تاریخ میں امر کردیا۔ القیق کے ننھے بچوں، ستم رسیدہ بیوی اور غم زدہ ماں باپ کی آہیں، سسکیاں رنگ لائیں اور وہ آخر کار صہیونی ریاست کے اعصاب شکن زندانوں کی زنجیریں توڑ کر ایک بارپھر اپنے مشن پر روانہ ہو گیا۔القیق کی مسلسل 93دن کی بھوک ہڑتال کے دوران پوری فلسطینی قوم بالخصوص القیق کے اہل خانہ، اسلامی تحریک مزاحمت حماس دیگر اداروں اور ذرائع ابلاغ نے القیق کی بھوک ہڑتال کو مقامی، علاقائی اور عالمی سطح پر ایک اہم ایشو کے طورپر اجاگر کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔تین ماہ کی بھوک ہڑتال اور جاں گھسل قید سے رہائی کے بعد محمد اسامہ القیق نے مرکز طلاعات فلسطین سے گفتگو کی۔ ان کی گفتگو آزادی کے لیے جدو جہد کرنے والے سپوتوں بالخصوص فلسطینی قوم کے لیے سبق آموز ہے۔ مرکز اسے بات کرتے ہوئے انہوں نے لگی لپٹی رکھے بغیر پوری قوت سے فلسطینی اسیران کا مقدمہ بھی لڑا اور اپنے ساتھ برتے جانے والے مظالم کی تفصیلات بھی بتائیں۔ القیق کی بھوک ہڑتال پر ان کے اہل خانہ اور فلسطینی رہ نماؤں نے بھی مرکزاطلاعات فلسطین سے اظہار خیال کیا۔القیق نے کہا کہ مجھے مکمل یقین تھا کہ میری بھوک ہڑتال کتنی طویل کیوں نہ ہوآخر کار فتح اور نصرت میری ہی ہو گی۔ میں دونوں صورتوں میں فتح مند تھا۔ اگربھوک ہڑتال کرتے ہوئے جام شہادت نوش کرجاتا تب بھی سرخرو ہوتا۔ میں نے رہائی یا شہادت تک بھوک ہڑتال جاری رکھنے کا عزم کر رکھا تھا۔میرے تفتیش کار بھی جانتے تھے میں ٹلنے، بکنے اور جھکنے والا نہیں۔ میری بھوک ہڑتال ہی میرا عزم تھا۔ انہوں نے بھوک ہڑتال کے درمیانے عرصے میں مجھے ہڑتال ختم کرنے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کی اور طرح طرح کے حربے آزمائے۔ ان کی کوشش تھی کہ میں کچھ کھا پی لوں مگر میں نے صاف کہہ دیا تھا کہ بھوک ہڑتال، صبر اور عزم میرے ہتھیار ہیں میں انہیں ترک نہیں کروں گا۔
فلسطین رکن پارلیمنٹ محمد مطلق ابو جحیشہ نے محمد القیق کی اسرائیلی جیل سے رہائی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ القیق کی رہائی کے لیے جس انداز میں پوری فلسطینی قوم اور اسیران نے تحریک چلائی اس کی مثال نہیں ملتی۔ اس تحریک نے یہ ثابت کیا ہے کہ تحریک اسیران زندہ ہے اور اس نے القیق کے ساتھ مکمل وفاء کی ہے۔ابو جحیشہ کا کہنا تھا کہ القیق نے طویل بھوک ہڑتال کرکے صہیونی راست کے ظلم کو اپنے آہنی عزم سے شکست فاش سے دوچار کیا ہے۔ القیق نے یہ ثابت کیا ہے کہ جب انسان اپنے فیصلے پر ڈٹ جائے تو دنیا کی کوئی طاقت اسے اپنے سامنے جھکا نہیں سکتی۔ القیق کی بھوک ہڑتال نے پوری فلسطینی قوم کو ایک لڑی کی طرح آپس میں پرو دیا تھا۔عوامی محاذ کے رہ نما عبدالعلیم دعنا نے القیق کی رہائی پربات کرتے ہوئے کہا کہ محمد القیق کی فتح تحریک اسیران کی کی فتح ہے۔ انہوں نے کہا کہ القیق کی بھوک ہڑتال نے صہیونی ریاست کے مظالم کے خلاف خاموشی کا وہ بیریر توڑ دیا ہے جو دنیا بھرکے اداروں کی جانب سے اسیران کے معاملے میں اختیار کیا گیا تھا۔